نئی دہلی13اکتوبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)یکساں سول کوڈ کی مسلم تنظیموں کی جانب سے پرزور مخالفت کئے جانے کے پس منظر میں کانگریس نے آج کہا کہ اس کااطلاق کرنا ناممکن ہوگا جبکہ بی جے پی نے کہا کہ یکساں ضابطہ اخلاق کا مقصد ایک ترقی پسند معاشرے کی سمت میں بڑھناہے۔جے ڈی یو نے الزام لگایا کہ بی جے پی قیادت والی مرکزی حکومت کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے پہلے پولرائزیشن کی کوشش کر رہی ہے۔آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین(ایم آئی ایم) کے رہنما اسد الدین اویسی نے کہا کہ یکساں سول کوڈ نافذ کرنے سے بھارت کے تنوع اور کثرت میں وحدت ختم ہو جائے گی۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ حکومت کابنیادی ایجنڈا معاشرے کو تقسیم کرناہے۔سابق وزیر قانون اور کانگریسی لیڈر ویرپا موئلی نے کہاکہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں بہت سے کمیونٹی اور گروپوں کے اپنے پرسنل لاء ہیں۔ایسے میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کر پانا ناممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی کو اسے ہندوبمقابلہ مسلم کے معاملے کے طور پر نہیں لینا چاہئے۔ملک میں 200-300پرسنل لاء ہیں۔بی جے پی کے قومی سکریٹری سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کہا کہ لاء کمیشن اس معاملے پر تمام متعلقہ فریقوں کی رائے لے رہا ہے اور اس کی بنیاد پر وہ ایک رائے پیدا کر دے گا اور سپریم کورٹ کو سونپے گا۔انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ پرسنل لاء کو کرنا ہے کہ وہ متعلقہ فریق بنے رہنا چاہتے ہیں یا پھر ایک الگ پہچان بننا چاہتے ہیں۔اگر پرسنل لاء بورڈ کے لوگوں کے پاس غلط معلومات ہے تومیں اس بارے میں بہت زیادہ نہیں کہہ سکتا۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور ملک کی اہم مسلم تنظیموں نے آج یکساں سول کوڈپر لاء کمیشن کے سوالنامے کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا اور حکومت پر ان کی کمیونٹی کے خلاف’’جنگ‘‘چھیڑنے کا الزام لگایا۔یہاں پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم تنظیموں نے دعویٰ کیا کہ اگریکساں سول کوڈنافذکردیا جاتا ہے تو یہ سب لوگوں کو’’ایک رنگ‘‘میں رنگ دینے جیسا ہو گا جو ملک کی ایک روایت اور تنوع کیلئے خطرناک ہو گا ۔کانگریس بولی سمان ضابطہ اخلاق لاگو نہیں ہو سکتی، بی جے پی نے ترقی پسند قدم بتایا۔